نوروز 20 مارچ
2017
دنیامیں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو قسمت کے دھنی ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دنیا کی آبادی کا شاید 8 فیصد ہیں۔ دنیاوی خوش نصیبی کا پیمانہ اب صرف دولت رہ گئی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایک بہتر زندگی کے لیے مالی استحکام ہونا ضروری ہے۔ پیدائش سے لر کر موت تک انسانی زندگی کا محور و مرکز دولت ہی ہے۔ دولت کی فراوانی کے دو عوامل کا ہونا ضروری ہے۔ ایک یہ کہ کوئی انسان امیر خاندان میں پیدا ہوا ہو اور اسے ورثہ میں کثیر مال و دولت ملی ہو یا کسی حکمران خاندان میں پیدا ہوا ہو۔ ایسے افراد بہت ہی کم ہیں جنہوں نے اپنی محنت سے مالی خوشحالی حاصل کی ہو۔ دنیا کے امیر ترین انسان بل گیٹس کے مطابق کسی انسان کا غریب پیدا ہونا عذر نہیں ہاں اس کا غریب مر جانا غلط ہے۔ دنیا میں جب کامیاب انسانوں کی فہرست تیار کی جاتی ہے تو ان میں سب سے پہلے ان لوگوں کا ذکر کیا جاتا ہے جہنوں نے قوموں کی تقدیر بدل دی۔ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے انسانوں کو آزادی دلائی۔ اس کے بعد کوئی بھی اہم ایجاد کرنے والوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ آخر میں دنیا کے دولت مند لوگوں کا جن میں حکمران اور کاروباری کپمنیوں کے مالکان شامل ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو ایک بات سب میں مشترک ہے اور وہ ان لوگوں کی پیدائش کے وقت مختلف عناصر کا ان کے لیے راغب ہونا۔ ابراہیم لنکن، محمد علی جناح، مہاتما گاندھی، بل گیٹس، مارک زوکربرگ اور دیگر ان سب کے کامیاب ہونے کی وجہ ان کی وہ خوش نصیبی ہے جو پیدائش کے وقت ان زائچوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ تو کیا اس کا مطلب یہ لے لیا جائے دنیا کی 92 فیصد آبادی محض اس لیے غریب ہے کہ ان کی پیدائش کے وقت سیارے منفی قوت رکھتے تھے۔ ہر انسان کسی نہ کسی خوبی کا مالک ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اس میں کوئی بہت اہم خامی بھی پائی جاتی ہے۔ اکثر یہ خامی انسان کی خوبی پر حاوی ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک شخص بہت ذہین ہے تو وہ اپنی ذہانت سے ہر کامیابی حاصل کر سکتا ہے لیکن اس کی طبیعت میں پائے جانے والی غیر مستقل مزاجی اور سستی اسے دنیا کا ناکام ترین انسان بنا دیتی ہے۔ اصل کام اس مرض یا عنصر کو تلاش کرنا ہے جو ہر انسان کو کامیاب ہونے سے روکتا ہے۔ جب اس کی تشخیص ہو جائے اور اس کا مناسب علاج کر لیا جائے تو کامیابی کے تمام بند دروازے خود بخود کھلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ ہر انسان کا کامیابی کا اپنا میعار اور پیمانہ ہے۔ اسی طرح ہر انسان کی کامیابی کا میدان بھی الگ الگ ہے۔ کسی کے نزدیک بہترین ملازمت کامیابی ہے تو کسی کے نزدیک ایک ایسا کاروبار کامیابی ہے جو اس کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہو۔ کسی کی نظر میں کامیاب ازدواجی زندگی کامیابی ہے تو کسی کے لیے اپنی روزگار کے میدان میں سب سے نمایاں ہونا کامیابی ہے۔ حکمرنوں کے لیے عوام میں مقبولیت اور اقتدار کی طوالت کامیابی ہے۔ غرض جتنے انسان اتنے ہی کامیابی کے پیمانے۔ انسانی تاریخ ہمیں ایسے کرداروں سے بھی ملواتی ہے جن کا آغاز ناکامی سے ہوا اور وہ بعد میں کامیاب ہوئے اسی طرح ایسے ان گنت کردار ہیں جن کا انجام ناکامی پر ہوا۔ اس طرح کی ناکامی اکثر ہمیں حکمرانوں اور شو بزنس سے تعلق رکھنے والوں میں عام دکھائی دیتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں کسی کی کامیابی کو مستقل استحکام نہیں۔ ہر طرح کی کوشش کے باوجود ایک ناکام انسان خود کو کامیاب نہیں بنا پاتا اسی طرح کوئی بھی کامیاب انسان ہمیشہ اپنی کامیابی کو جاری نہیں رکھ سکتا۔ ایسی صورت میں کیا یہ بہتر نہیں کہ انسان کوئی ایسا ذریعہ تلاش کر لے جو اس کی ہلکی سی کوشش کو بہت زیادہ طوالت بخش دے۔ اگر کوئی غریب انسان امیر ہونا چاہتا اور وہ قرض لے کر کوئی کاروبار کرتا ہے اور وہ کاروبار میں نقصان میں جاتا ہے یا ایک دنیا کا امیر ترین انسان دولت کے انبار ہونے کے باوجود زندگی میں سکون نہیں رکھتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ غربت اور امیری، کامیابی اور ناکامی کے درمیان کوئی ایسی مقناطیسی قوت ہے جو زندگی میں اتار چڑھاؤ لاتی ہے۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہے کہ وہ جو بھی کام کرے اسے اس میں کامیابی نصیب ہو۔ وہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے دن رات محنت کرتا ہے لیکن ہر کوشش رائیگاں جاتی ہے یا اس وہ نتائج نہیں دیتی جس کی اس کو توقع ہوتی ہے۔ روحانیت کی دنیا میں ایسے کئی اعمال موجود ہیں جو انسان کی تھوڑی سی کوشش کا بہت زیادہ پھل اسے بخشتے ہیں۔ نوروز کے دن تحویل آفتاب کا وقت نہایت ہی مبارک و مسعود تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ وقت اجابت دعا کے لئے ایک خاص اثر رکھتا ہے۔ جو کام عرصہ کی شدید محنت اور کوششوں سے نہ ہو رہا ہو اس وقت میں اس کے حصول کی کوشش کامیابی عطا کرتی ہے۔ اس سال تحویل آفتاب کا وقت 20 مارچ 2017 15:28:38 پر ہو گا۔ یہ وقت پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق ہے۔ پاکستان میں اس کا اطلاق ہر شہر اور قصبہ پر یکساں ہوگا ۔ مقامی وقت جمع یا نفی کرنے کی ضرورت نہیں ۔ البتہ وہ حضرات جو بیرون ممالک قیام پذیر ہیں وہ جی ایم ٹی کے مطابق اپنے ہاں کا وقت نکال سکتے ہیں ۔ نوروز کے پرسعادت موقع پر ہم لوح پیش کر رہے ہیں۔ اگر اذن ربی ہو تو یہ لوح مبارکہ ہر مقصد کے حصول میں کامیابی عطا کرتی ہے۔ کسی بھی جائز مقصد مثلاً تسخیر خلائق ، حسب منشاء کاموں میں کامیابی، مقدمہ میں جیت کا حصول ، جائز خواہشات کی تکمیل ، دشمنوں پر غلبہ ، حصول مال و دولت کے لئے ایک خاص اثر رکھتی ہے ، روزگار سے متعلق مشکلات کا خاتمہ ، افسران بالا کی نظروں میں عزت و مرتبہ حاصل کرنے میں بھی معاون ہے ، سحر و جادو سے تحفظ ، لا علاج امراض میں بھی اکثر اسے مفید پایا ہے غرضیکہ ہر جائز خواہش کے حصول کے لئے اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ اس لوح کی تیاری میں جن آیات قرآنی کا استعمال کیا گیا ہے وہ تمام مقاصد میں کامیابی کے لئے خاص تاثیر کی حامل ہیں۔ قدیم زمانوں میں بھی روحانیت کے اساتذہ اس لوح کو تیار کرتے تھے اور مقصد کے حصول کے لیے اس کی عظمت کے قائل تھے۔ اس لوح کو ”لوح فتح نامہ” کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس لوح میں قرآن کریم کی جن آیات کی روحانی قوت کو استعمال کیا گیا ہے وہ یہاں تحریر کی جا رہی ہیں: نصر من اللہ و فتح قریب و بشر المومنین حسبنا اللہ و نعم الوکیل نعم المولی و نعم النصیر انا فتحنا لک فتحا مبینا و ینصرک اللہ نصرا عزیزا افتح ابواب فتحک لی یا مفتح الابواب ان آیات کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت 154 بھی استعمال کی گئی ہے۔ اس آیت کو ”آیت قطب” بھی کہا جاتا ہے۔ آیت یہ ہے: ثم انزل علیکم من بعد الغم امنۃ نعاساً یغشیٰ طائفۃ منکم وطائفۃ قداھمتہم انفسھم یظنون باللہ غیر الحق ظن الجاھلیۃ یقولون ھل لنا من الامر من شئی قل ان الامر کلہ للہ یخفون فی انفسہم ما لا یبدون لک یقولون لوکان لنا من الامر شئی ما قتلنا ھھنا قل لو کنتم فی بیوتکم لبرز الذین کتب علیہم القتل الیٰ مضاجعھم ولیبتلی اللہ ما فی صدورکم ولیمحص ما فی قلوبکم واللہ علیم بذات الصدور۔ اب ہم سب سے پہلے ان تمام آیات مبارکہ کے اعداد ابجد قمری سے حاصل کریں گے ۔
ہماری تحقیق کےمطابق آیت قطب یعنی سورہ آل عمران کی آیت 154 کے اعداد ابجد قمری کے مطابق 20572 ہوں گے کیونکہ حرف ”ۃ” کے 5 عدد لیے جائیں گے۔
ان تمام آیات کا مجموع 27675 ہو گا۔ ان اعداد میں اپنے نام مع والدہ کے اعداد شامل کر کے ایک مخمس بنائیں۔ مخمس بنانے کی چال یہاں پیش کی جا رہی ہے:
نقش مخمس پر کرنکے لیے کل اعداد میں سے 60 عدد قانون کے منفی کرکے 5 پر تقسیم کریں۔ جو عدد حاصل ہو اس کو مخمس کی چال کے مطابق خانہ اول میں رکھ کر ایک ایک کے اضافہ سے
سے پورا نقش پر کریں۔ 5 پر تقسیم کرنے کے بعد اگر باقی 1 بچے تو خانہ 21 میں ایک عدد کا مزید اضافہ ہو گا، 2 بچنے کی صورت میں خانہ 16 میں ایک کا اضافہ کریں، 3 بچے تو خانہ 11 میں ایک کا اضافہ کریں، باقی 4 بچے تو خانہ 6 میں ایک کا اضافہ ہو گا۔
لوح فتح نامہ کے اس نقش کے اضلاع کو ایک خاص طریقہ سے بنایا جائے گا۔ اس نقش کے اضلاع قولہ الحق ولہ الملک سے قائم کئے جائیں گے. اضلاع کے سب سے پہلے دائیں طرف اوپر قولہ تحریر کریں۔ اس کے نیچے وبالحق پھر اس کے نیچے انزلناہ، اس کے بعد بالحق اور پھر نزل لکھیں۔
اب بائیں جانب سے سے پہلے الحق لکھیں۔ اس کے بعد بالحق، پھر انزلناہ، پھر وبالحق اور آخر میں
نزل لکھیں۔ اس طرح نقش کے تمام اضلاع مکمل ہو جائیں گے۔ اضلاع کا طریقہ یہ ہے:
نوروز کے دن بازار سے یا گھر کے لانسے 2 یا 3 گلاب کے پھول توڑ کر صاف جگہ پر رکھ لیں۔ تحویل آفتاب سے قبل غسل کریں۔ سفید لباس زیب تن کریں۔ لباس پر اچھی خوشبو لگائیں۔ یہ عمل تنہائی میں بیٹھ کر کیا جائے گا۔ جس جگہ یہ عمل کریں وہ پاک و صاف ہو اور وہاں پر صندل، عود اور لبان کا بخور دیں۔ اس کے ساتھ ہی بازار سے سات رنگ کی میٹھائی منگوا کر پاس رکھ لیں۔ سب سے پہلے اس میٹھائی پر حضرت علی علیہ السلام کی نذر دیں۔
تحویل آفتاب سے پندرہ منٹ پہلے پانی سے بھرا ایک پیالہ لیں اور اس میں گلاب کے پھول آہستگی کے رکھ دیں۔ تحویل آفتاب سے چند منٹ قبل اس پیالہ میں دیکھنا شروع کردیں۔ خیال رہے کہ کمرے میں پنکھا نہ چل رہا ہو۔ اگر باہر ہوا چل رہی ہو تو کھڑکی بند کرلیں۔ تحویل کے وقت ان پھولوں میں حرکت پیدا ہو گی۔ یہی وقت دعاؤں کی قبولیت کا وقت ہے۔ آپ اسی وقت یہ نقش مخمس بنانا شروع کر دیں۔
اس کے علاوہ اس وقت ، شرف زحل اور شرف مشتری کی الواح بھی تیار کرکے مکمل استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ کوئی بھی عمل کرنا چاہتے ہوں جو خیر سے تعلق رکھتا ہو اس وقت انجام دے سکتے ہیں۔
اس وقت پ
اس کے علاوہ اس وقت ، شرف زحل اور شرف مشتری کی الواح بھی تیار کرکے مکمل استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ کوئی بھی عمل کرنا چاہتے ہوں جو خیر سے تعلق رکھتا ہو اس وقت انجام دے سکتے ہیں۔
اس وقت پر مہر سلیمانی بنانا بھی نہایت عظیم تاثیر رکھتی ہے۔
یہ لوح فتح نامہ خالص سونا یا پھر چاندی کے پترہ پر کندہ کی جائے گی۔ اس لوح کے نقش کے نیچے درج ذیل عبارت بھی کندہ کریں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ وکفی باللہ شھیدا محمد رسول اللہ ۔ اللھم سخرلی جمیع خلقک کما سخرت لسلیمان ابن داؤد علیہم السلام بحق وکفی باللہ شھیدا محمد رسول اللہ
فلاں بن فلاں (یہاں نام طالب مع والدہ ) العجل العجل العجل الساعۃ الساعۃ الساعۃ الوحا الوحا الوحا
جب لوح تیار ہوجائے تو اس کو ایک چینی کی صاف پلیٹ میں سامنے رکھیں۔ اول و آخر ۱۱ مرتبہ درود شریف کے ساتھ یہ آیات قرآنی اور اسمائے الہی کا ورد کریں:
حسبنا اللہ و نعم الوکیل 450 مرتبہ ۔
فسیکفیکھم اللہ وھو السمیع العلیم 800 مرتبہ ۔
یا مقدم 184 مرتبہ
یا علی 110 مرتبہ ۔
یا فتاح 489 مرتبہ
یا نصیر 350 مرتبہ
یا ولی 46 مرتبہ
جب یہ تمام ورد کرلیں تو لوح پر گیارہ مرتبہ پھونک دیں یعنی دم کریں.
اگر آپ نے ایک سے زیادہ یہ لوح تیار کی ہے تو ایک ہی مرتبہ مندرجہ بالا اسماء پڑھ کر تمام الواح پر دم کردیںا کافی ہو گا ۔ دوران عمل بخور عود و عنبر کا جلتا رہے۔
اب اس لوح کو خیرات و صدقہ دینے کے بعد اپنے پاس رکھ لیں۔ اس لوح کو گلے میں یا دائیں بازو پر پہنیں۔ زندگی کے ہر معاملہ میں ایک غیبی مدد آپ کو حاصل رہے گی اور آپ کا خود اس کو محسوس کریں گے ۔
اس بات کا خاص خیال رہے کہ نجاست کے وقت اس لوح کو کسی محفوظ مقام پر رکھ دیا جائے۔ جب پاکیزہ ہو جائیں تو دوبارہ پاس
رکھ لیا کریں ۔
03065561318
m a kazmi
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.