Sunday, 22 September 2024

نظر بد (Evil Eye )

 

نظر بد (یا "نظرِ بد") ایک ایسی منفی توانائی یا بد نظر ہوتی ہے جسے کسی شخص کی حسد، غصہ یا منفی جذبات کے تحت کسی دوسرے شخص یا اس کی کامیابی، صحت یا خوشیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ تصور دنیا کے مختلف معاشروں میں پایا جاتا ہے، اور اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ نظر بد کے اثرات جسمانی، ذہنی یا معاشرتی نقصان کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں، جیسے کہ بیماری، ناکامی، یا دیگر پریشانیوں کی شکل میں۔


اس سے بچنے کے لیے مختلف ثقافتوں میں مختلف قسم کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے تعویذ، دعا، یا مخصوص رسمیں۔ اسلام میں "ماشاءاللہ" کہنا یا قرآن کی مخصوص دعاؤں کا پڑھنا نظر بد سے حفاظت کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔نظر بد لگنے کی وجوہات عام طور پر حسد، نفرت یا منفی جذبات ہوتے ہیں۔ لوگ بعض اوقات غیر ارادی طور پر بھی نظر بد ڈال سکتے ہیں، جب وہ کسی کی کامیابی، خوشحالی یا خوبصورتی سے متاثر ہو کر دل میں حسد یا رشک محسوس کرتے ہیں۔ یہاں چند اہم وجوہات ہیں جو نظر بد کا باعث بن سکتی ہیں:


حسد: جب کوئی شخص دوسرے کی کامیابی، دولت یا خوشی کو دیکھ کر حسد محسوس کرتا ہے، تو اس کی منفی توانائی دوسرے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔


زیادہ تعریف: بعض روایات میں یہ مانا جاتا ہے کہ جب کسی کی بہت زیادہ تعریف کی جائے یا اسے غیر معمولی طور پر سراہا جائے تو نظر بد لگ سکتی ہے، خاص طور پر اگر تعریف کے دوران "ماشاءاللہ" نہ کہا جائے۔


نفرت یا غصہ: کسی کے خلاف نفرت یا غصہ محسوس کرنے والے افراد بھی لاشعوری طور پر نظر بد ڈال سکتے ہیں، جس سے متاثرہ شخص کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔


شہرت یا نمایاں ہونا: ایسے افراد جو بہت نمایاں ہوں یا شہرت کی بلندی پر ہوں، ان کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں حسد یا تنقید پیدا ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں نظر بد کا خطرہ ہوتا ہے۔


روحانی یا نفسیاتی کمزوری: بعض لوگ دوسروں کی توانائی پر زیادہ اثر رکھتے ہیں، اور ان کی منفی نظر دوسروں کو جلدی متاثر کر سکتی ہے۔


اسلامی تعلیمات کے مطابق، حسد اور نظر بد سے بچنے کے لیے دعاؤں اور ذکر الٰہی کا اہتمام کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔نظر بد کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں اور یہ جسمانی، ذہنی یا روحانی طور پر ظاہر ہو سکتی ہیں۔ عموماً نظر بد لگنے کی علامات مندرجہ ذیل ہوتی ہیں:


### 1. **جسمانی علامات**:

   - اچانک اور غیر معمولی تھکن یا کمزوری۔

   - اچانک سر میں شدید درد یا چکر آنا۔

   - بھوک میں کمی یا اچانک معدے کی خرابی۔

   - مستقل طور پر بیمار محسوس کرنا، جیسے کوئی بیماری ہو لیکن طبی تشخیص میں کوئی خاص مسئلہ نہ نکلے۔

   - جسم پر غیر واضح درد یا چوٹ کا محسوس ہونا۔


### 2. **ذہنی و نفسیاتی علامات**:

   - اچانک اداسی، بے چینی یا ڈپریشن کا شکار ہونا۔

   - نیند میں دشواری یا خوفناک خواب آنا۔

   - کسی کام میں دلچسپی ختم ہو جانا یا کامیاب ہونے کے باوجود ناکامی کا احساس۔

   - کسی چیز پر توجہ مرکوز نہ کر پانا یا ذہنی خلفشار کا شکار ہونا۔


### 3. **روحانی علامات**:

   - عبادت میں دل نہ لگنا یا خدا سے دوری محسوس کرنا۔

   - ذکر یا دعاؤں سے گھبراہٹ یا بے چینی ہونا۔

   - گھر یا کاروبار میں برکت ختم ہونا یا مسلسل مسائل کا سامنا کرنا۔

   

### 4. **دیگر علامات**:

   - بچوں کا اچانک رونا یا بے چین ہونا۔

   - کاروبار یا روزمرہ کے معاملات میں مسلسل رکاوٹیں آنا۔

   - خوشحال زندگی میں اچانک مسائل کا پیدا ہونا، جیسے کاروبار میں نقصان یا تعلقات میں خرابی۔


یہ علامات براہ راست نظر بد سے جڑی ہو سکتی ہیں، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ ان علامات کے ظاہر ہونے پر طبی یا نفسیاتی مشورہ لیا جائے تاکہ دیگر ممکنہ وجوہات کو بھی سمجھا جا سکے۔ اگر یقین ہو کہ نظر بد کا اثر ہے تو روحانی طریقوں جیسے دعاؤں، قرآن کی تلاوت (خاص طور پر سورہ الفلق اور سورہ الناس)، اور تعویذ کا استعمال کیا جاتا ہے۔نظر بد سے بچنے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں، جن میں اسلامی تعلیمات کے مطابق دعائیں، قرآن کی تلاوت، اور دیگر روحانی و عملی اقدامات شامل ہیں۔ یہاں چند تدابیر بیان کی گئی ہیں:


### 1. **دعا اور قرآن کی تلاوت**:

   - **سورہ الفلق** اور **سورہ الناس** کا پڑھنا: یہ دو سورے نظر بد اور ہر قسم کی شر سے بچنے کے لیے بہت مؤثر سمجھے جاتے ہیں۔

   - **آیت الکرسی**: آیت الکرسی کی تلاوت بھی حفاظت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

   - **معوذات** (قل ہو اللہ احد، قل اعوذ برب الفلق، قل اعوذ برب الناس) صبح و شام پڑھنا۔

   - **درود شریف**: نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا، جس سے دل کو سکون ملتا ہے اور روحانی حفاظت حاصل ہوتی ہے۔


### 2. **ذکر اور دعائیں**:

   - صبح و شام کے اذکار کا اہتمام کرنا، جیسے:

     - "بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم" تین بار پڑھنا۔

     - "اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق"۔

   - ہر کام سے پہلے **"بسم اللہ"** پڑھنا۔


### 3. **ماشاءاللہ کہنا**:

   - جب کسی کی تعریف کی جائے یا کوئی اچھی چیز دیکھی جائے تو "ماشاءاللہ" کہنا سنت ہے۔ اس سے نظر بد سے بچا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں اللہ کی مرضی کو تسلیم کیا جاتا ہے۔


### 4. **صدقہ و خیرات**:

   - صدقہ دینا نہ صرف نظر بد سے بلکہ دیگر مصائب سے بھی بچانے کا ذریعہ ہے۔ صدقہ کی برکت سے مشکلات میں کمی آتی ہے اور حفاظت نصیب ہوتی ہے۔


### 5. **تعویذ اور دم کرنا**:

   - کچھ لوگ روحانی طور پر مضبوط علماء یا بزرگوں سے دم کرواتے ہیں یا تعویذ کا استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ طریقہ مختلف روایات میں پایا جاتا ہے، لیکن اس میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ تعویذ قرآن و سنت کے مطابق ہو۔


### 6. **حسد اور نفرت سے بچنا**:

   - دوسروں کے ساتھ حسن سلوک اور دل سے حسد، کینہ اور نفرت کو ختم کرنے کی کوشش کرنا بھی نظر بد سے بچنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اپنے دل کو صاف رکھنا اور دوسروں کی خوشیوں میں خوش ہونا بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔


### 7. **خود کو نظر بد سے محفوظ رکھنے کا یقین**:

   - اپنے ایمان اور نیت میں مضبوطی رکھنا اور اللہ پر بھروسہ کرنا کہ وہ ہی ہر شر سے بچانے والا ہے، اس سے اندرونی سکون اور تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔


یہ سب تدابیر روحانی تحفظ اور اللہ کی پناہ کے حصول کے لیے ہیں، لیکن اگر کسی شخص پر شدید اثرات ہوں تو روحانی علاج کے ساتھ ساتھ طبی مشورہ بھی ضرور لینا چاہیے۔"نظر بد" (Evil Eye) کے بارے میں قرآن اور حدیث میں واضح تعلیمات موجود ہیں۔


### قرآن کی روشنی میں:

1. **سورۃ الفلق** (آیت 5) میں اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنے کا ذکر ہے:

   - "اور حسد کرنے والے کے حسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔"

   - یہ آیت ان لوگوں کے شر سے پناہ مانگنے کی دعا ہے جو حسد کی وجہ سے کسی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، اور نظر بد بھی حسد کی ایک شکل سمجھی جاتی ہے۔


2. **سورۃ یوسف** میں حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو ایک ہی دروازے سے داخل ہونے سے منع کیا تاکہ وہ نظر بد کا شکار نہ ہوں:

   - "اور کہا: اے میرے بیٹو! ایک ہی دروازے سے (شہر میں) نہ داخل ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا۔" (12:67)


### احادیث کی روشنی میں:

1. حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:

   - **"نظر بد حق ہے"** (صحیح مسلم)۔

   - اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نظر بد ایک حقیقی چیز ہے جو انسان کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔


2. **علاج**: 

   - نبی کریم ﷺ نے نظر بد سے بچنے کے لیے **دم** (رُقْیَہ) اور اللہ کی پناہ میں آنے کی تعلیم دی۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں نظر بد کا دم کروں۔" (صحیح بخاری)


3. **دعا اور اذکار**:

   - روزانہ صبح و شام **سورۃ الفلق**، **سورۃ الناس** اور **آیت الکرسی** پڑھنا نظر بد سے بچنے کے لیے مفید ہے۔


### خلاصہ:

اسلام میں نظر بد کو ایک حقیقی چیز تسلیم کیا گیا ہے، اور اس سے بچنے کے لیے قرآن اور حدیث میں مختلف دعائیں اور طریقے بتائے گئے ہیں۔ حسد اور بری نظر سے بچنے کے لیے اللہ کی پناہ مانگنا، اور مذکورہ دعائیں اور اذکار پڑھنا ضروری ہیں۔نظر بد سے بچنے کے لیے نبی کریم ﷺ نے ہمیں مختلف دعائیں سکھائی ہیں۔ یہاں کچھ اہم دعائیں پیش کی جا رہی ہیں:


### 1. **مکمل حفاظت کے لیے دعا:**

- **"أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ"**

  - **ترجمہ:** میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ مانگتا ہوں، ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی۔

  - (صحیح مسلم)


### 2. **صبح و شام کی دعا:**

- **"بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ"** (تین مرتبہ)

  - **ترجمہ:** اللہ کے نام کے ساتھ، جس کے نام کی برکت سے زمین اور آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔

  - (سنن ابوداؤد)


### 3. **سورۃ الفلق اور سورۃ الناس:**

- **سورۃ الفلق** اور **سورۃ الناس** کو صبح و شام تین مرتبہ پڑھنا نظر بد اور دیگر آفات سے بچاؤ کے لیے مؤثر ہے۔


### 4. **بچوں کو نظر بد سے بچانے کے لیے دعا:**

- نبی ﷺ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے لیے یہ دعا کرتے:

  - **"أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ"**

    - **ترجمہ:** میں تم دونوں کو اللہ کے کامل کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان، زہریلی چیز اور ہر نقصان دہ نظر سے۔

    - (سنن ابوداؤد)


یہ دعائیں اور اذکار اللہ کی حفاظت میں آنے اور نظر بد کے اثرات سے بچنے کے لیے بہت مؤثر ہیں۔

03364125972

ایم اے کاظمی

Friday, 20 September 2024

الرقیہ الشریعہ


 **رقیہ شرعیہ** ایک اسلامی طریقہ علاج ہے جس میں قرآن مجید کی آیات، دعائیں اور احادیث نبوی سے ثابت اذکار پڑھ کر بیمار یا پریشان حال افراد پر دم کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد جسمانی اور روحانی بیماریوں کا علاج اور شیطانی اثرات، حسد، جادو، اور نظر بد جیسے مسائل سے حفاظت فراہم کرنا ہوتا ہے۔

رقیہ شرعیہ میں عام طور پر درج ذیل چیزیں شامل ہوتی ہیں:

1. **قرآنی آیات**: مثلاً سورہ الفاتحہ، آیت الکرسی (سورہ البقرہ کی آیت 255)، سورہ الفلق، سورہ الناس وغیرہ۔
2. **مسنون دعائیں**: حضور نبی کریم ﷺ سے منقول دعائیں، جو مختلف مواقع پر یا بیماری کی حالت میں پڑھنے کے لیے سکھائی گئی ہیں۔
3. **اذکار**: اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور ذکر، جو دل کی تسلی اور روحانی سکون کے لیے کیے جاتے ہیں۔

رقیہ شرعیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اسے خالص اللہ کی رضا کے لیے اور یقین کامل کے ساتھ پڑھا جائے، کیونکہ شفا دینے والا صرف اللہ ہے۔ ### رقیہ شرعیہ کے اہم اجزاء:
1. **قرآنی آیات**:
   - **سورہ الفاتحہ**: اسے "شفاء" کہا گیا ہے اور نبی ﷺ نے خود اس کا استعمال کیا۔
   - **آیت الکرسی**: (سورہ البقرہ، 255) یہ آیت جادو، جنات اور شیطانی اثرات سے بچاتی ہے۔
   - **معوذتین** (سورہ الفلق اور سورہ الناس): یہ دو سورتیں خاص طور پر شیطانی اثرات اور نظر بد سے حفاظت کے لیے مفید ہیں۔

2. **مسنون دعائیں**:
   - نبی ﷺ سے منقول دعائیں، جیسے:
     > "اَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ"  
     (میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعے ہر اُس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جو اُس نے پیدا کی)۔
   - "بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ"  
     (اللہ کے نام کے ساتھ، جس کے نام سے کوئی چیز زمین اور آسمان میں نقصان نہیں پہنچا سکتی، اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے)۔

3. **یقین اور توکل**:  
   رقیہ شرعیہ کا سب سے اہم حصہ یہ ہے کہ پڑھنے والا اور جس پر رقیہ کیا جا رہا ہے، دونوں کا اللہ تعالیٰ پر کامل یقین اور بھروسہ ہو کہ شفا صرف اور صرف اللہ کے حکم سے ملتی ہے۔

### رقیہ کرنے کا طریقہ:
1. رقیہ کرنے والا شخص پاک ہونا چاہیے، وضو کی حالت میں ہونا مستحب ہے۔
2. رقیہ میں مذکور آیات یا دعائیں زبان سے واضح طور پر پڑھیں اور اپنے ہاتھ پر پھونک کر جسم پر پھیر دیں یا جس شخص کے لیے رقیہ کیا جا رہا ہو اس پر پھونک دیں۔
3. رقیہ کا عمل بار بار کیا جا سکتا ہے اور مکمل یقین اور خشوع کے ساتھ ہونا چاہیے۔

### رقیہ کی ممانعت:
رقیہ شرعیہ میں کوئی بھی غیر اسلامی یا شرکیہ عمل شامل نہیں ہونا چاہیے۔ جیسے ، منتر، یا کسی غیر اللہ سے مدد مانگنا وغیرہ۔

یہ طریقہ علاج نبی کریم ﷺ کی سنت سے ثابت ہے اور اس میں خالص اللہ پر توکل اور اعتماد ضروری ہے۔
جی ہاں، **رقیہ شرعیہ** حدیث سے ثابت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے خود رقیہ کیا اور دوسروں کو بھی اس کی اجازت دی۔ متعدد احادیث میں رقیہ کے بارے میں ذکر ملتا ہے جہاں نبی ﷺ نے مختلف صحابہ کو رقیہ کرنے کی ہدایت دی یا ان کے رقیہ کرنے کو پسند فرمایا۔

چند اہم احادیث درج ذیل ہیں:

1. **صحیح بخاری** میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ بیماری کے وقت اپنے اوپر سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھ کر دم کیا کرتے تھے:
   > "جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معوذتین پڑھتے اور اپنے ہاتھوں پر دم کر کے جسم پر پھیر لیتے۔"

2. **صحیح مسلم** میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
   > "ہر وہ رقیہ جائز ہے جو شرک پر مبنی نہ ہو۔"

3. ایک اور حدیث میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ایک سفر میں تھے جب انہیں ایک قبیلے کے سردار کو بچھو نے ڈس لیا۔ ایک صحابی نے سورہ الفاتحہ پڑھ کر دم کیا اور سردار کو شفا مل گئی۔ اس واقعے کا ذکر جب نبی ﷺ کے سامنے ہوا تو آپ نے اس عمل کی تعریف فرمائی اور فرمایا:
   > "تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورہ الفاتحہ رقیہ ہے؟" (صحیح بخاری)

ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ رقیہ شرعیہ کا عمل سنت نبوی ﷺ سے ثابت ہے، بشرطیکہ اس میں شرک یا غیر شرعی عمل شامل نہ ہو۔